Fatwa Online

غیر محرم لڑکا لڑکی دروان ملازمت کس حد تک بات کر سکتے ہیں؟

سوال نمبر:2871

السلام علیکم میرا سوال یہ ہے کہ میرے شوہر لڑکیوں سے فیس بک پر بے تکلفی سے باتیں کرتے ہیں جو مجھے بالکل پسند نہیں میں نے ان سے کہا تو وہ کہنے لگے ہمارے آفس میں یہ عام بات ہے ان کے اس طرح لڑکیوں سے باتیں کرنے پر میرے دل میں نفرت آتی ہے اور میرا ان کو بلانے کو دل نہیں کرتا اس وجہ سے ہماری ایک دو بار لڑائی بھی ہو چکی ہے، میں ان کے اس طرح لڑکیوں سے باتیں کرنے پر بہت پریشان ہوں کہ کہیں وہ بھٹک نہ جائیں۔ ان کے آفس میں ماڈرن لڑکیاں بھی کام کرتی ہیں میرے ساس سسر ایک نند اور ایک دیور غیر شادی شدہ ہیں، میں جہاں تک ہو سکے ان کی بھی خدمت کرتی ہوں لیکن میرے شوہر نے میری کبھی حوصلہ افزائی نہیں کی، میں بیمار ہو جاؤں تو کبھی پوچھتے تک نہیں اور اگر کبھی شکوہ کروں تو کہتے ہیں تمہیں خرچہ تو دیتا ہوں، کیا صرف خرچ دینا ہی شوہر پر فرض ہے اور کوئی نہیں اور میرا ایک سوال یہ ہے کہ لڑکیوں اور لڑکوں سے اس طرح کے ناجائز تعلق پر مرد اور عورت کی ایک ہی سزا ہے یا عورت کی سزا زیادہ ہے، میرے شوہر کہتے ہیں کہ عورت کی سزا زیادہ ہے اور میں کہتی ہوں برابر ہے؟

سوال پوچھنے والے کا نام: نا معلوم

  • مقام: پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 14 اکتوبر 2013ء

موضوع:معاملات

جواب:

اسلامی پردہ میں رہتے ہوئے لڑکے لڑکیاں آفس میں کام کر سکتے ہیں۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ لڑکے لڑکیوں کے لیے الگ الگ ادارے ہوں۔ لیکن جہاں ایسا بندوبست نہیں ہے، مناسب حد تک ایک دوسرے سے مشورہ کرنا یا گروپ کی شکل میں میٹنگ کرنی چاہیے تاکہ برائی کے کم سے کم مواقع پیدا ہوں۔ اکیلے اکیلے گپ شپ نہ لگائیں تاکہ اللہ تعالی کی حدوں سے آگے بڑھنے کی نوبت نہ آئے۔ اس طرح فیس بک یا دیگر جتنے بھی جدید ذرائع ابلاغ ہیں ان پر لڑکے لڑکیوں کو غلط تعلقات قائم نہیں کرنے چاہیں۔

آپ کے شوہر کو چاہیے کہ وہ دوسری لڑکیوں کی بجائے آپ سے پیار محبت کریں، آپ سے ہی دل لگائیں۔ ڈیوٹی ٹائم ختم ہونے پر سیدھے گھر آئیں۔ کھانا آپ کے ساتھ کھائیں اور دیگر حقوق بھی پورے کریں، صرف خرچ دینا ہی فرض نہیں ہے اس کے علاوہ بھی بہت سے حقوق پورے کرنا فرض ہے۔ بیوی سے پیار محبت کرنا بھی فرض ہے۔ اب اوروں کی طرف نظر نہ رکھیں۔ جہاں تک سزا کا تعلق ہے تو شادی شدہ اور غیر شادی شدہ کی سزا میں فرق ہے، البتہ لڑکے اور لڑکی کی سزا برابر ہی ہے۔ لہذا وہ یہ مت سمجھیں کہ اس کے لیے سزا کم ہے اور آپ کے لیے زیادہ ہے۔ آپ دونوں کو مل جل کر پیار محبت سے رہنا چاہیے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:عبدالقیوم ہزاروی

Print Date : 19 April, 2024 02:29:03 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/2871/