جواب:
لاَ يُؤَاخِذُكُمُ اللّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَـكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا عَقَّدتُّمُ الْأَيْمَانَ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ ذَلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمَانِكُمْ إِذَا حَلَفْتُمْ وَاحْفَظُواْ أَيْمَانَكُمْ كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ.
(المائدة، 5 : 89)
اللہ تمہاری بے مقصد (اور غیر سنجیدہ) قَسموں میں تمہاری گرفت نہیں فرماتا لیکن تمہاری ان (سنجیدہ) قَسموں پر گرفت فرماتا ہے جنہیں تم (ارادی طور پر) مضبوط کر لو، (اگر تم ایسی قَسم کو توڑ ڈالو) تو اس کا کفّارہ دس مسکینوں کو اوسط (درجہ کا) کھانا کھلانا ہے جو تم اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو یا (اسی طرح) ان (مسکینوں) کو کپڑے دینا ہے یا ایک گردن (یعنی غلام یا باندی کو) آزاد کرنا ہے، پھر جسے (یہ سب کچھ) میسر نہ ہو تو تین دن روزہ رکھنا ہے۔ یہ تمہاری قَسموں کا کفّارہ ہے جب تم کھا لو (اور پھر توڑ بیٹھو)، اور اپنی قَسموں کی حفاظت کیا کرو، اسی طرح اللہ تمہارے لئے اپنی آیتیں خوب واضح فرماتا ہے تاکہ تم (اس کے احکام کی اطاعت کر کے) شکر گزار بن جاؤ۔
مذکورہ بالا آیت مبارکہ کے مطابق غلام تو آج کل موجود نہیں ہیں، لہٰذا قسم توڑنے والا دس مسکینوں/ فقیروں کو اوسط درجہ کا کھانا کھلائے یا ان کو کپڑے پہنائے۔ اگر کھانا یا کپڑے دستیاب نہ ہوں تو تین دن مسلسل روزے رکھے تو کفارہ ادا ہو جائے گا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔