جواب:
کسی پیر کے سلسلہ کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے شرعا ننگے پیر رہنا دست نہیں ہے۔ یہ نہ تو دین اسلام کی تعلیمات ہیں اور نہ ہی کسی سلسلسہ کی۔ یہ خلاف شریعت اور حرام ہے۔ ایسا کرنے پر قرآن وحدیث میں کوئی ذکر موجود نہیں ہے۔
اگر نماز کے متعلق مسائل سے آگاہ ہے تو جماعت کروانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ لیکن ایسا عقیدہ رکھنے والے شخص کو امام نہیں بنانا چاہیے کیونکہ یہ خلاف شرع باتوں کو ماننے والا ہے اور ان کو دین کا حصہ سمجھتا ہے۔
اللہ تعالی نے فرمایا :
يُرِيدُ اللّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلاَ يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ
البقره : 185
اﷲ تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے اور تمہارے لئے دشواری نہیں چاہتا۔
مگر افسوس کہ ہم ایسی جاہلانہ باتوں پر یقین رکھتے ہیں جن کا تعلق دین اسلام کے ساتھ دور دور تک نہیں ہے، یہ رہبانیت ہے، ہندوں، سادھوں کا طریقہ ہے۔ دین اسلام اور کسی بھی سلسلہ کی تعلیمات ایسی نہیں ہیں۔ اس میں اذیت و تکلیف ہے اور اللہ اور اس کے رسول کا کوئی ایسا حکم نہیں ہے کہ انسان خود اپنی جانوں کو اذیت وتکلیف میں مبتلا رکھے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔