Fatwa Online

کیا قبر میں منہاج القرآن کے بارے میں سوال کیا جائے گا؟

سوال نمبر:1590

السلام علیکم! بصد احترام عرض یہ ہے کیا شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب نے کبھی یہ فرمایا ہے کہ قبر میں منہاج القرآن کے بارے سوال کیا جائے گا؟ مزید برآں قبر میں کتنے سوال کیے جائیں گے؟ اس پر کوئی اثر موجود ہے؟ میرا مطلب سوالوں کی تعداد سے ہے۔

سوال پوچھنے والے کا نام: عدنان احمد

  • مقام: لاہور، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 02 اپریل 2012ء

موضوع:ایمانیات  |  عقائد

جواب:

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کبھی بھی ایسا نہیں فرمایا کہ قبر میں منہاج القرآن کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔ جس نے بھی شیخ الاسلام کی طرف ایسا منسوب کی ہے اس نے جھوٹ بولا ہے اور جھوٹے پر خدا کی لعنت ہوتی ہے۔

قبر میں مردے سے تین سوال پوچھے جائیں گے جو کہ معروف ہیں اور ہر مسلمان ان سوالات کے بارے میں بخوبی جانتا ہے۔ ایک سوال اللہ تعالی کے حوالے سے پوچھا جائے گا دوسرا اس کے دین کے حوالے سے پوچھا جائے گا کہ تمہارا دین کیا ہے؟ اور تیسرا سوال حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں پوچھا جائے گا کہ دنیا میں تمہارا عقیدہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں کیا تھا۔ اور یہ تین سوال یہ ہیں جو حدیث سے ثابت اور واضح ہیں۔

1. من ربک؟

تمہارا رب کون ہے؟

2. ما دينک؟

تمہار دین کیا ہے؟

3. ما کنت تقول فی هذا الرجل؟

اس بندے (حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں دنیا کے اندر تم کیا کہا کرتے تھے، (یعنی تمہارا عقیدہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں کیا کہا کرتا تھا)۔

امام بخاری نے یہ حدیث سات مقامات پر اپنی کتاب صحیح بخاری میں ذکر کی ہے، لیکن ساتوں مقامات پر ایسی روایات ذکر کی ہیں جن میں صرف آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں پوچھا جانے کا ذکر ہے۔

  1. صحيح بخاری، کتاب العلم، باب من أجاب الفتيا باشارة اليد والرأس، 1 : 44، رقم الحديث : 86
  2. صحيح بخاری، کتاب الوضوء، باب من لم يتوضا الا من الغشی المثقل، 1 : 79، رقم الحديث : 182
  3. صحيح بخاری، کتاب الجمعة، باب يستقبل الامام القوم واستقبال الناس الامام اذا خطب واستقبل ابن عمر و انس رضی الله عنه الامام / باب من قال فی الخطبة بعد الثناء اما بعد، 1 : 312، رقم الحديث : 880
  4. صحيح البخاری، کتاب الکسوف، باب صلاة النساء مع الرجال فی الکسوف، 1 : 358، رقم الحديث : 1005
  5. صحيح البخاری، کتاب الجنائز، باب الميت يسمع خفق النعال، 1 : 448-449، رقم الحديث : 1273
  6. صحيح البخاری، کتاب الجنائز، باب ما جاء فی عذاب القبر، 1 : 462-463، رقم الحديث : 1308
  7. صحيح البخاری، کتاب الاعتصام بالکتاب والسنة، باب الاقتداء بسنن رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم، 6 : 2657-2658، رقم الحديث : 6857

مزید تفصیلات کے لیے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی کتاب
المِنْھَاجُ السَّوِيُّ مِنَ الْحَدِيْثِ النَّبَوِيِّ صلى اللہ علیہ وآلہ وسلم
کا مطالعہ کریں

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:حافظ محمد اشتیاق الازہری

Print Date : 01 November, 2024 05:04:42 AM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/1590/